تازہ ترین سلسلہ(02)
فضیل احمد ناصری
استاذحدیث وفقہ جامعہ امام محمدانورشاہ دیوبند
رکھ دے جو حوادث میں، ہر مسندِ شاہانہ
بیدار کر اے مومن! وہ شانِ فقیرانہ
پھر شیخ و برہمن کے، جھگڑے ہیں بلندی پر
پھر خونِ مسلماں سے رنگین ہے بت خانہ
اس دور کے قائد کی پہچان نرالی ہے
احکام سفیہــــانہ، اخلاق بہیـــمانہ
شیرازۂ ملت کا، یہ حشر نہیں ہوتا
ہوتے نہ اگر مسلم، اسلام سے بے گانہ
اربابِ مجالس کی کچھ اس میں خطا کیا ہے؟
گر دوسری شمعوں پر قربان ہو پروانہ
دیکھو نہ ہمیں لوگو! معیوب نگاہوں سے
آباد ہمیں سے ہے، گلشن ہو کہ ویرانہ
اے طور کے متوالو! اے خاکِ حرم والو!
اک جذبۂ مستانہ، اک ضرب کلیمانہ