نئی دہلی:12؍مارچ ( قندیل نیوز )
ملک میں بینکاری اسکینڈل پر سیاست سے لے کر عام آدمی کے درمیان تک بحث ہے۔ اپوزیشن مودی حکومت پر حملہ آور ہے اور پارلیمنٹ کی کارروائی میں رکاوٹ پیدا کر رہا ہے۔ حکومت جہاں اس گھوٹالے سے پلہ جھاڑ رہی ہے اور کانگریس کی قیادت میں بنی یو پی اے کی حکومت پر ٹھیکرا پھوڑ رہی ہے تو وہیں اپوزیشن بلا روک ٹوک اس گھوٹالے کے لئے مودی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرارہی ہے۔اب کانگریس پارٹی کے صدر راہل گاندھی نے باضابطہ ٹوئٹر ہینڈل پر ایک خبر کا اشتراک کرتے ہوئے ٹویٹ کیا ہے کہ پی این بی گھوٹالے پر وزیر خزانہ کی خاموشی سے صاف ہے کہ وہ اپنی وکیل بیٹی کو بچانا چاہ رہے تھے۔ اس ٹویٹ میں الزام لگایا ہے کہ ان کی بیٹی کو ملزم نے ایک ماہ پہلے ہی بڑی رقم دی تھی۔ یہ رقم گھوٹالے کے عوامی ہونے کے ایک ماہ پہلے ہی دی گئی تھی۔ اس ٹویٹ میں یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ جب ملزم سے منسلک باقی قانونی فرم پر سی بی آئی نے چھاپہ مارا تو اس قانونی فرم کو کیوں چھوڑ دیا گیا۔ اس ٹویٹ کے ساتھ #ModiRobsIndia ہیش ٹیگ بھی کیا گیا ہے ۔واضح ہو کہ پی این بی بینک اور دیگر بینکوں کے حکام سے ملی بھگت کر کے کچھ بڑے کاروباریوں نے قوانین کو نظر انداز کر بینکوں سے لون لیا اور اس کے پیسے کو واپس نہیں کیا۔ پی این بی بینک نے تسلیم کیا ہے کہ کچھ لوگوں کی ملی بھگت سے کچھ کھاتہ ہولڈروں کو فائدہ پہنچانے کے لیے یہ گھپلا کیا گیا ہے۔ بینک کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس لین دین کی بنیاد پر ایسا لگتا ہے کہ دوسرے بینکوں نے بھی بیرون ملک بھی ان گاہکوں کو ایڈوانس دیئے ہیں یعنی دوسرے بینکوں پر بھی اس کا اثر پڑ سکتا ہے۔ اس کا اثر ابھی تک یہ ہوا ہے کہ بینکاری سیکٹر سے منسلک حصص میں کمی چلی آ رہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ پانچ فروری کو سی بی آئی نے ڈائمنڈ کاروباری نیرو مودی، ان کی بیوی، بھائی اور ایک تجارتی پارٹنر کے خلاف سال 2017 میں پی این بی کے ساتھ 280.70 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کا معاملہ درج کیا تھا۔ پی این بی کی شکایت پر سی بی آئی نے نیرومودی، ان کے بھائی نشال، بیوی ایمی اورمیہول چونا بھائی چوکسی نے بینک حکام کے ساتھ سازش کرکے بینک کے ساتھ دھوکہ دہی کرنے اور اس غلط طریقے سے نقصان پہنچنے کا کیس درج کیا گیا ہے۔ سی بی آئی نے مودی، ان کے بھائی نشال، بیوی ایمی اور میہول چوکسی کی رہائش گاہ پر چھاپہ ماری بھی کی تھی۔ ای ڈی نے پنجاب نیشنل بینک میں ہوئی 280 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کے سلسلے میں نیرومودی اور دیگر کے خلاف منی لانڈرگ کا معاملہ درج کیا ہے۔ یہ معاملہ مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کی ایف آئی آر کی بنیاد پر درج کیا گیا ہے۔ غور طلب ہے کہ وزارت خزانہ نے پی این بی کے 11,500کروڑ روپے کے گھوٹالے کو لے کر ظاہر کئے جارہے خدشات کو مسترد کیا اور کہا کہ یہ معاملہ کنٹرول سے باہر نہیں ہے اور اس بارے میں مناسب کارروائی کی جا رہی ہے۔
تمام ہائیکورٹ پاسکو ایکٹ کے تحت زیر التوا معاملوں کی فہرست سونپیں: سپریم کورٹ
نئی دہلی:12؍مارچ ( قندیل نیوز )
سپریم کورٹ نے تمام ہائیکورٹ سے کہا ہے کہ پاسکو ایکٹ کے تحت زیر التوا معاملوں کی فہرست سونپیں۔ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ 2006 این سی آر بی کے اعدادوشمار کے مطابق بچوں کے ساتھ جنسی جرائم کے 89 فیصد معاملے زیر التوا ہیں۔ 2017 تک کے اعداد و شمار این سی آر بی مہیا نہیں کرا رہا ہے؛ لیکن اب تک ضرور یہ اعداد و شمار 90فیصدی سے تجاوز کر چکا ہو گا۔ این سی آر بی کے مطابق پاسکو ایکٹ کے تحت درج 101326 معاملات میں 11 ہزار کا ہی نمٹا ہوا ہے اور 90205 معاملے زیر التوا ہی ہیںؒ ۔ کورٹ میں اگلی سماعت 28 اپریل کو ہوگی۔ درخواست گزار نے کہا کہ پاسکو ایکٹ کے تحت مجرم کو سزائے موت کا قانون ہو۔ اس پر عدالت نے کہا کہ آپ اس معاملے میں اپنی حد میں ہی رہیں۔ دہلی میں 8 ماہ کی بچی کے ساتھ جنسی استحصال کے معاملے میں سپریم کورٹ سماعت کر رہا ہے، گزشتہ سماعت میں عدالت نے مرکزی حکومت سے پوچھا کہ پاسکو کے کیس کے تحت تفتیش مکمل کرنے میں کتنا وقت لگنا چاہئے۔ کورٹ نے مرکز اور درخواست گزار سے پوچھا کہ پاسکو ایکٹ کے تحت ملک بھر میں کتنے ٹرائل زیر التواء ہیں۔ وہیں مرکزی حکومت نے کورٹ کو بتایا تھا کہ بچی کو ایمس میں داخل کیا گیا ہے اور اس کا پورا خیال رکھا جا رہا ہے۔ حکومت نے کہا کہ 75 ہزار روپے کا معاوضہ فوری طور پر بچی کے گھر والوں کو دیا گیا ہے۔ ایمس کے دونوں ڈاکٹروں کی رپورٹ میں کہا گیا کہ بچی کی سرجری کی گئی تھی اور اب وہ بہتر ہے۔ اس سے پہلے عدالت نے حکم دیا تھا کہ ایمس کے دو ڈاکٹر بچی کی تحقیقات کریں گے اور ضرورت پڑنے پر ایمس میں داخل کریں گے۔ بدھ کو سپریم کورٹ نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو ایمس کے دو مناسب ڈاکٹروں کو کلاوتی شرن ہسپتال جاکر بچی کا معائنہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ کورٹ نے کہا تھا کہ ڈاکٹروں کے ساتھ خصوصی ایمبولینس بھی جائے گی اور ڈاکٹروں نے ضرورت محسوس کی تو بچی کو ایمس میں فوری طور پر بھرتی کیا جائے گا۔کورٹ نے کہا کہ اس دوران دہلی لیگل سروس اتھارٹی کا رکن بھی موجود رہے گا۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ امید ہے کہ بچی کے ماں باپ تعاون کریں گے۔ دہلی کی شکور بستی علاقے سے آٹھ ماہ کی بچی کے جنسی استحصال کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ اس معاملے میں پولیس نے بچی کے کزن (28 سال) کو گرفتار کیا تھا۔ یہ معاملہ اتوار کا ہے۔