Home نقدوتبصرہ "بساط نقد"

"بساط نقد"

by قندیل

مصنف :ڈاکٹر نسیم احمد نسیم
صفحات :248 قیمت:153
ملنے کے پتے :ایجوکیشنل بک ہاؤس، علی گڑھ :بک امپوریم، سبزی باغ ،پٹنہ :کتاب منزل ،جنگی مسجد، بتیا
ناشر :مصنف
رابطہ: 9931004295/7011548240 Email-Naseem. [email protected]
مبصر : خان محمد رضوان

نسیم احمد نسیم کا تخلیقی منطقہ آسمان کی بلندی،زمین کی وسعت، سمندر کی گہرائی اور صلابت فکری سے عبارت ہے- ان کا تنقیدی شعور جدید فکری رویوں سے مہمیز ہے اور ان کی تحقیق قدیم اصول تحقیق کے اوصاف سے آراستہ ہے- ابتک ان کی تحقیقی وتنقیدی نصف درجن کتابیں منظر عام پر آ چکی ہیں- ان میں یک موضوعی کتابیں”نیپال میں اردو زبان وادب(تحقیق)” ‘ "بہار میں اردو افسانہ :تنقیدی جائزے” اور "غیاث احمد گدی (مونوگراف،ساہتیہ اکادمی ،دہلی)لائق تحسین اور اعتبار ہیں-
"بساطِ نقد” نسیم احمد نسیم کا دوسرا مجموعہ مضامین ہے،اس سے قبل 1999ءمیں”ایجاب و انحراف” کے نام سے ان کے مضامین کا مجموعہ روایتی ڈگر سے ہٹ کر منظر عام پر آیا تھا جس نے یہ بھرم کافور کردیاتھا کہ ترتیب اور انتخاب کو کسی طور کم تر یوں بھی نہیں سمجھا جاسکتا کہ اس میں بھی انفرادیت اور شان امتیاز قائم کی جاسکتی ہے- مجھے اندازہ ہے کہ جب یہ کتاب منظر عام پر آئی تو مضامین کے مجموعوں کے شائقین کا ذوق لذت انفراد سے مہمیز ہونے کے ساتھ ان کی دل چسپی بھی بڑھی اور ہر روز مضامین کو قابل اشاعت بنانے کے عادی مصنفین کو خفت کا سامنا کرنا پڑا-وہ اس طرح کہ غیر روایتی اور فرسودہ مضامین کے علاوہ کلاسیکی رچاو سے متصف یہ کتاب سر چڑھ بول رہی تھی، مگر کیا کیجے پیسے کی فراوانی اور اکیڈمیوں کی جانب سے مالی مدد دینے کے اس مادی دور میں کثیر التصانیف مصنف بننے کے آرزو مند حضرات کو اس بات سے کیا غرض کہ خالص تصنیف اور قابل فخرانتخاب کس طرح شائع کیے جاسکتےہیں-
ڈاکٹر نسیم کے متعدد اہم کارناموں کے بعد علماے ادب کی نگاہ ان پر پڑی اور ان کی راے بھی بدلی- ڈاکٹر نسیم ان خوش نصیب قلم کاروں میں ہیں جن کی متنوع صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے شمس الرحمن فاروقی،پروفیسر گوپی چند نارگ، پروفیسر وہاب اشرفی، نادم بلخی، انیس رفیع، ڈاکٹر خلیق انجم اور ان کے علاوہ درجنوں معتبرمشاہیر نے اپنی بیش قیمتی آراء کا تحریری اظہار کیا-
"بساط نقد” بلا شبہ ان کا گراں قدر مجموعہ مضامین ہےجو ایں چیزے دیگری کے مصداق ہے- سچ تو یہ ہے کہ آج کتابیں لکھی زیادہ اور پڑھی کم جارہی ہیں- یہی وجہ سے کسی بھی صنف میں کو کوئی انفرادی مقام حاصل نہیں کرپاتا-اوراگر کتابیں پڑھی جاتیں تو اس قسم کی کتابوں کا نظروں سے اوجھل ہو جانا یا کم نگہی کی نذر ہوجاتا معیوب بات ہے- میں یہ نہیں کہتا کہ صرف یہی وہ کتاب ہے جو کم نگہی کی بھینٹ چڑھی ہے بلکہ سینکڑوں ایسی اہم کتابیں ہیں جو کرمکوں کی غذا بن گئیں-
"بساط نقد” میں ڈاکٹر نسیم احمد نسیم کے انیس(19)بیش قیمت تحقیقی و تنقیدی مضامین شامل ہیں-ان میں اردو میں قصہ گوئی کی روایت-اردو میں طنز و مزاح کے ابتدائی نمونے- مرزا غالب کلیم الدین احمد کی نظر میں، غیاث احمد گدی کی دیگر تحریریں- پطرس اور شفیق الرحمان :چند مماثلتیں-بہار میں اردو تنقید کے سوسال اور ترقی پسند تحریک کا تصور شعر اہم ہیں-
اس کتاب میں ہر مضمون اپنے آپ میں ایک کتاب معلوم ہوتا ہے- اس کے مضامین معیاری، پرمغزاورجامع ہیں- جس کی وجہ ہے ستونی قد وقامت رکھنے والے ادبا نے نسیم احمد نسیم کی تنقیدی، تحقیقی اور تخلیقی بصیرتوں کی آگ و آگہی کو باور کرتے ہوے اعتراف دستخط بھی سبت کیے ہیں – پروفیسر وہاب اشرفی لکھتے ہیں – ” ڈاکٹر نسیم احمد نسیم کثیر المطالعہ ناقد ہیں اگر کسی کو تنقید میں امتیاز پیداکرنا ہے تو پھر اسے مطالعہ کو اڑھنا بجھونا بنانا ہوگا- اور یہ کام ڈاکٹر نسیم احمد نسیم انجام دے رہے ہیں مجھے امید ہے کہ وہ تنقید کے میدان میں منفرد مقام کے حامل ہوں گے اور اردو کی نئی تنقید کا دامن وسیع سے وسیع تر کریں گے”
ڈاکٹر نسیم اپنے مضامین میں بیشتر مقامات پر پیش گوئی اور پیشین گوئی کے چراغ کو روشن کیا ہے-جس سے ان کی دور رسی اور دوربینی کے ساتھ ان کے غائر مطالعہ کا احساس جاں گزیں ہوتا ہے- اپنے مضمون ‘ترقی پسند تحریک کا تصور شعرمیں وہ لکھتے ہیں” اردو میں ترقی پسند تحریک پہلی اور آخری تحریک تھی جو طویل عرصے تک اپنا اثر قائم رکھنے میں کام یاب رہی لیکن بنیادی طور پر چوں کہ یہ ہماری روایت اور تہذیب کے بر عکس تھی اس لیے بالآخر یہ زوال پذیر ہوگئی” تحریک کے حوالے سے یہ پہلی فکر تھی جو پہلی دفعہ ایوان ادب میں زبر دست بحث کا موضوع بنی –
ڈاکٹر نسیم احمد نسیم اپنے ہم عصروں میں کئی اعتبار سے ممتاز اور نمایاں ہیں-وہ بیک وقت خالص محقق، معتبر نقاد،خوش فکر شاعر اور صاحب طرز مقرر ہیں- اکثر سیمیناروں میں اپنے کلیدی خطبات سے ادبی حلقے کو متاثر کرتے رہے ہیں – وہ مختلف الجہات شخصیت کے حامل ادیب ہیں-
ڈاکٹر نسیم احمد نسیم فرزندان علی گڑھ کی ایک اہم کڑی ہیں – انہوں نے علی گڑھ کے دوسرے قابل قدر اور مشہور زمانہ ادیبوں کا بھرم قائم رکھتے ہوئے اپنا تخلیقی سفر جاری رکھا ہے –
توقع ہے اہل علم وادب ان کی تصنیفات کو آپنے مطالعہ کا حصہ بنائیں گے –

You may also like

Leave a Comment