بد عہد حوثیوں نے سابق یمنی صدر علی صالح کو دھوکے سے قتل کیا
(صنعاء 5دسمبر (قندیل نیوز
یمن کے معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران نواز حوثی باغیوں نے سابق صدر علی عبداللہ صالح کے ساتھ بدعہدی کی اور انہیں غداری کے ذریعے موت کے گھاٹ اتار دیا۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق علی صالح کے قتل سے قبل ایک ویران جگہ پر ان کی گاڑی حوثی مسلح دہشت گردوں کی جانب سے روک دی گئی جس کے بعد انہیں گاڑی سے اتارا گیا اور گولیاں مار کر قتل کردیا گیا۔ اس واقعے کی تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ حوثیوں نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت علی صالح کو قتل کیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ صنعاء میں قبائلی ثالثوں نے علی صالح کو ا پنی رہائش گاہ سے باہر نہ نکلنے کا مشورہ دیا تھا اور انہیں تجویز دی تھی کہ وہ جنوبی صنعاء میں سنحان کے مقام پر اپنے گھر میں ٹھہرے رہیں۔ تاہم حوثیوں کی طرف سے انہیں تحفظ کی یقین دہانی کرائی گئی اور کہا گیا تھا کہ سابق صدر اپنی رہائش گاہ سے باہر کسی دوسری جگہ جا سکتے ہیں۔بدعہد غدار حوثیوں کی جانب سے تحفظ کی یقین دہانی کے بعد علی صالح اپنے بیٹے اور دو دیگر ساتھیوں کے ہمراہ ایک کار پر بیت الاحمر کے مقام کی طرف روانہ ہوئے۔ ان کی گاڑی جب سیان کے مقام پر پہنچی تو سامنے سے آنے والی حوثی باغیوں کی کئی گاڑیوں نے ان کی گاڑی کو گھیر لیا۔ مسلح دہشت گردوں نے انہیں گاڑی سے نیچے اتارا۔ ابھی وہ ان سے بات چیت ہی کر رہے تھے کہ باغیوں کو اعلیٰ کمان سے علی صالح کو قتل کرنے کے احکامات موصول ہو گئے ۔ اس واقعہ سے اظہار ہوتا ہے کہ علی صالح کا قتل تہران میں بیٹھے دجالی معاونین کے اشاروں پر ہوا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ علی صالح کی گاڑی کا چاروں اطراف سے محاصرہ کرلیا گیا تھا۔ اس لیے ان کے پاس فرار کا کوئی راستہ نہیں بچا تھا۔ گاڑی سے اتارے جانے کے بعد باغیوں کوٹیلیفون پر ان کے قتل کا حکم ہوا جس کے بعد وہاں پر موجود باغیوں نے سابق صدر کے سر اور جسم میں 35 گولیاں ماریں اور وہ موقع پردم توڑ گئے۔