Home قومی خبریں بابری مسجد ملکیت مقدمہ کثیر رکنی بینچ کے سپرد کیاجائے :مولانا ارشد مدنی

بابری مسجد ملکیت مقدمہ کثیر رکنی بینچ کے سپرد کیاجائے :مولانا ارشد مدنی

by قندیل

مسجد کا معاملہ تعددازدواج سے زیادہ اہم ہے اس لئے بابری مسجد ملکیت تنازعہ کی سماعت کثیر رکنی بینچ کے سپردکی جائے : مولانا ارشدمدنی
کثرت ازدواج معاملہ زیادہ اہمیت کا حامل ہے یا بابری مسجدمقدمہ راجیودھون کا کورٹ سے چبھتا ہوا سوال
نئی دہلی 6؍ اپریل(قندیل نیوز)
آج جیسے ہی بابری مسجد رام جنم بھومی مقدمہ کی سماعت شروع ہوئی جمعیۃ علماء ہند کے وکیل ڈاکٹر راجیو دھون نے عدالت سے سوال کیا کہ آیا کثرت ازدواج معاملہ زیادہ اہمیت کا حامل ہے یا بابری مسجدمقدمہ کیونکہ گذشتہ دنوں ہی چیف جسٹس آف انڈیا نے کثرت ازدواج اور نکاح حلالہ معاملے کو آئنی بینچ کے حوالے کیا تھا ۔
ڈاکٹر راجیو دھون نے عدالت سے متعدد مرتبہ سوال کیا کہ وہ یہ فیصلہ کریں کہ کثرت ازدواج زیاد اہم ہے یا بابری مسجد مقدمہ سے کروڑوں ہندوستانیوں کے جذبات جڑے ہوئے ہیں، ڈاکٹر دھون کی درخواست پر سہ رکنی بینچ نے کسی بھی طرح کی رائے نہ دیتے ہوئے ان سے انہیں حکم دیا کہ وہ ان کی نہ مکمل بحث کو مکمل کریں اس معاملے پر عدالت سینئر ایڈوکیٹ راجو رام چندرن کی بحث کی سماعت کے بعد ہی کوئی فیصلہ صادر کریگی۔
ڈاکٹر راجیو دھونے عدالت کو بتایا کہ یہ انصاف کا تقاضہ ہے کہ بابری مسجد ملکیت تنازعہ کی سماعت کثیر رکنی بینچ کے سپرد کی جائے کیونکہ یہ بہت حساس معاملہ ہے اور ضخیم ریکارڈ بھی اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ اس معاملے کی سماعت تین رکنی بینچ کے روبرو ہو ۔
جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سید ارشد مدنی نے آج کی قانونی پیش رفت پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے وکلاء بڑی مثبت اور کارآمد بحث کررہے ہیں ، بابری مسجد حق ملکیت کا معاملہ انتہائی حساس اور اہم ہے اس لئے اس معاملہ کو وسیع تر بینچ کے حوالہ کرنے کہ تعلق سے ہمارے وکلاء نے جو سوال اٹھایا ہے وہ بالکل جائز اور درست ہیں مولانا مدنی نے کہا کہ مسجد کا معاملہ کثرت ازدواج کے معاملہ سے زیادہ اہم ہے اس لئے کہ اسلام میں کثرت ازدواج کے سلسلہ میں نہ تو کوئی حکم ہے بلکہ اس بات کی اجازت ہے کہ اگر کوئی شخص اشدضرورت محسوس کرے تو ایک سے زائد شادی کرسکتا ہے اور اس کے لئے بھی سخت شرائط ہیں ، جس میں سب سے اہم شرط تمام بیوں کے ساتھ یکساں سلوک اور یکساں حقوق کی ادائیگی ہے ، ، مولانا مدنی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جہاں تک مسجد کا تعلق ہے اس سلسلہ میں واضح احکامات موجود ہیں ، مسجد بنانے اور نماز قائم کرنے کا جگہ جگہ واضح حکم دیا گیا ہے، تنہا نماز اداکرنے کے مقابلہ جماعت سے نماز کی ادائیگی کا ثواب پچیسوں گنا زیادہ ہے آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ جو لوگ مسجد کی جگہ گھروں میں نماز پڑھتے ہیں اگر ان کے اہل خانہ کا خیا ل نہ ہوتا تو ان کے گھروں میں آگ لگانے کا حکم دیدیتا ، آپ ﷺ کا یہ فرمان مسجد کی عظمت اور تقدس پر واضح نظیرہے ، مولانا مدنی نے آخر میں کہا کہ ہمارے وکلاء پوری تیاری کے ساتھ عدالت میں جاتے ہیں اس لئے ہمیں پورایقین ہے کہ عدالت کا فیصلہ مثبت ہوگا اور اس معاملہ کی سماعت کثیر رکنی بینچ کے سپردکی جائے گی : انشاء اللہ
چیف جسٹس دیپک مشراء کی سربراہی والی تین رکنی بینچ میں جسٹس عبدالنظیر اور جسٹس بھوشن شامل ہیں کہ روبرو دوپہر دو بجے بابری مسجد ہائی پروفائل مقدمہ کی سماعت شروع ہوتے ہوئے ڈاکٹر راجیو ھون نے ان کی نا مکمل بحث کا دوبارہ آغاز کیا ہے اور کہا کہ ابھی حال ہی میں چیف جسٹس آف انڈیا نے نکاح حلالہ او ر کثرت ازداج کے معاملے کی سماعت آئینی بینچ کے سپرد کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے تھے لہذا بابری مسجد مقدمہ کی نوعیت اس سے کہیں زیادہ حساس ہے جسے آئینی بینچ کے سپرد کیا جانا چاہئے(نکاح حلالہ اور کثرت ازدواج معاملے میں بھی جمعیۃ علماء نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے اور گذشتہ کل مداخلت کار کی درخواست داخل کی تھی جسے رجسٹرار نے اپنے ریکارڈ پر لے لیا ہے)
ڈاکٹر راجیو دھون نے سپریم کورٹ کی جانب سے دیئے گئے اسماعیل فاروقی فیصلہ میں کی گئی غلطیوں کو عدالت کے سامنے تفصیل سے اجاگر کیا جس کا سہارا لیکر الہ آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلہ میں کہا تھا کہ نماز کہیں بھی ادا کی جاسکتی ہے جو درست نہیں ہے ۔ آج بھی ڈاکٹر راجیو دھون کی بحث نا مکمل رہی جس کے بعد عدالت عظمیٰ نے اپنی سماعت 27؍ اپریل تک کے لئے ملتوی کردی ہے ۔
بابری مسجد کی ملکیت کے تنازعہ کو لیکر سپریم کورٹ آف انڈیا میں زیر سماعت پٹیشن نمبر 10866-10867/2010 پر بحث میں جمعیۃ علماء کی جانب سے سینئر وکیل ڈاکٹر راجیو دھون نے بحث کی جبکہ ان کی معاونت کے لیئے ڈاکٹر راجو رام چندر، ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ جارج، ایڈوکیٹ تانیا شری، ایڈوکیٹ اکرتی چوبے ، ایڈوکیٹ قراۃ العین، ایڈوکیٹ مجاہد احمد ایڈوکیٹ خالد شیخ و دیگر موجود تھے ۔

You may also like

Leave a Comment