بی ایس پی وکانگریس غیرحاضر
لکھنؤ 6جنوری ( قندیل نیوز )
اتر پردیش کے سابق وزیر اعلی اور سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے ہفتہ کو لکھنؤ واقع جنیشور مشرا ٹرسٹ کے دفتر میں وی ایم کی مخالفت میں کل جماعتی میٹنگ بلائی تھی۔ اس اجلاس میں بی ایس پی اور کانگریس کی جانب سے نمائندے نہیں پہنچے، جس کی وجہ سے ان کی اس کوشش کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔اکھلیش یادو نے پھول پور اور گورکھپور لوک سبھا ضمنی انتخاب کو دیکھتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں کو اقتدار میں قابض بی جے پی کے خلاف متحد کرنے کی کوشش شروع کی تھی۔ جنیشور مشرا ٹرسٹ کے دفتر میں منعقد اجلاس میں بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) اور کانگریس کی طرف سے کسی بھی نمائندہ نے شریک نہیں ہوئے ۔ ایس پی سپریمو اکھلیش کی طرف سے منعقد اجلاس میں کانگریس کے شامل نہ ہونے کی وجہ سے کئی سوال کھڑے ہونے لگے ہیں۔ کانگریس نے اسمبلی انتخابات میں سماج وادی پارٹی کے ساتھ مل کر الیکشن لڑا تھا۔ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کی وجہ سے قیاس آرائیوں کا دور شروع ہو گیا ہے کہ کانگریس کا سماج وادی پارٹی سے اختلاف ہوچکا ہے ۔اجلاس میں سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو کے ساتھ ودان منڈل ٹیم لیڈر رام گووند چودھری، اعظم خاں اور احمد حسن موجود تھے. ان کے ساتھ راشٹریہ لوک دل کے ریاستی صدر ڈاکٹر مسعود، جے ڈی یو شرد گروپ کے سریش نرنجن، این سی پی کے رمیش دکشت، آر جے ڈی کے اشوک سنگھ، بی ایس پی سے باہر کئے گئے قانون ساز کونسل ممبر نسیم الدین صدیقی میٹنگ میں شامل ہوئے۔واضح ہو کہ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ اور نائب وزیر اعلی کیشو پرساد موریہ کے استعفیٰ کے بعد گورکھپور اور پھول پور کی نشست خالی ہوئی ہے۔ ان دونوں ہی سیٹوں پر 22 مارچ سے پہلے انتخابات کرائے جانے ہیں۔ سمجھا یہ جا رہا ہے کہ فروری میں ہونے والے 4 ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے ساتھ ہی یہاں بھی ضمنی انتخابات ہو سکتے ہیں۔
اتر پردیش کے سابق وزیر اعلی اور سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے ہفتہ کو لکھنؤ واقع جنیشور مشرا ٹرسٹ کے دفتر میں وی ایم کی مخالفت میں کل جماعتی میٹنگ بلائی تھی۔ اس اجلاس میں بی ایس پی اور کانگریس کی جانب سے نمائندے نہیں پہنچے، جس کی وجہ سے ان کی اس کوشش کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔اکھلیش یادو نے پھول پور اور گورکھپور لوک سبھا ضمنی انتخاب کو دیکھتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں کو اقتدار میں قابض بی جے پی کے خلاف متحد کرنے کی کوشش شروع کی تھی۔ جنیشور مشرا ٹرسٹ کے دفتر میں منعقد اجلاس میں بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) اور کانگریس کی طرف سے کسی بھی نمائندہ نے شریک نہیں ہوئے ۔ ایس پی سپریمو اکھلیش کی طرف سے منعقد اجلاس میں کانگریس کے شامل نہ ہونے کی وجہ سے کئی سوال کھڑے ہونے لگے ہیں۔ کانگریس نے اسمبلی انتخابات میں سماج وادی پارٹی کے ساتھ مل کر الیکشن لڑا تھا۔ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کی وجہ سے قیاس آرائیوں کا دور شروع ہو گیا ہے کہ کانگریس کا سماج وادی پارٹی سے اختلاف ہوچکا ہے ۔اجلاس میں سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو کے ساتھ ودان منڈل ٹیم لیڈر رام گووند چودھری، اعظم خاں اور احمد حسن موجود تھے. ان کے ساتھ راشٹریہ لوک دل کے ریاستی صدر ڈاکٹر مسعود، جے ڈی یو شرد گروپ کے سریش نرنجن، این سی پی کے رمیش دکشت، آر جے ڈی کے اشوک سنگھ، بی ایس پی سے باہر کئے گئے قانون ساز کونسل ممبر نسیم الدین صدیقی میٹنگ میں شامل ہوئے۔واضح ہو کہ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ اور نائب وزیر اعلی کیشو پرساد موریہ کے استعفیٰ کے بعد گورکھپور اور پھول پور کی نشست خالی ہوئی ہے۔ ان دونوں ہی سیٹوں پر 22 مارچ سے پہلے انتخابات کرائے جانے ہیں۔ سمجھا یہ جا رہا ہے کہ فروری میں ہونے والے 4 ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے ساتھ ہی یہاں بھی ضمنی انتخابات ہو سکتے ہیں۔