ای وی ایم میں بلوٹوتھ کے ذریعہ مانیٹرنگ کا سنسی خیز انکشاف
گجرات میں ووٹنگ کے دوران ای وی ایم پر اٹھے سوال، اپوزیشن نے بھی تائید کی
(احمد آبا د 9دسمبر (قندیل نیوز
یوپی، بہار، دہلی کے بعد اب گجرات میں پہلے مرحلے کی ووٹنگ کے دوران بھی ای وی ایم میں غیر مرئی قوتوں کے شاخسانہ کا ظہور ہو رہا ہے ۔ اس واقعہ کے بعد کانگریس پارٹی نے ہفتہ کو الیکشن کمیشن سے گجرات میں پہلے مرحلے کی ووٹنگ کے دوران الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں میں پیش آئی خرابی کی صورت میں مثبت اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔ ریاست میں پارٹی کے سینئر لیڈر احمد پٹیل نے اس سلسلے میں فوری طور پر اقدامات کرنے کی درخواست کی ہے۔ گجرات میں پہلے مرحلے کی ووٹنگ کے دوران کئی مقامات پر ای وی ایم میں غیر مرئی قوتوں کی نازیبا حرکت سامنے آئی ہے، جہاں ای وی ایم میں ۔ ووٹرس نے اس کے خلاف جم کر ہنگامہ بھی کیا ۔ واضح ہو کہ یوپی کے بلدیاتی انتخابات میں بھی اس طرح کی حرکتیں سامنے آئی تھیں ۔ پہلے مرحلے کی پولنگ کے وقت سورت کے ورچھا میں 2 وی ایم اور ایک وی وی پیڈ مشین بدلی گئی ہے۔ پوربندر میں وی ایم بلوٹو تھ سے مربوط کرنے کا سنسی خیز معاملہ بھی سامنے آیا ہے۔ کانگریس لیڈر شکتی سنگھ گوہل نے کہا کہ گجرات کے دلت اکثریتی علاقوں میں ای وی ایم میں خرابی آ رہی ہے۔ اسی مسئلے کو اٹھاتے ہوئے کانگریس کے سینئر لیڈر احمد پٹیل نے ٹویٹ کیا کہ کئی پولنگ مراکز پر ای وی ایم میں خرابی ہونے کی خبریں آئی ہیں، الیکشن کمیشن سے فوری طور پر ضروری قدم اٹھانے کی اپیل کرتا ہوں‘۔ الیکشن کمیشن کو سوراشٹر اور سورت کے اکثر پولنگ مراکز کے علاوہ ولساڑ ضلع کے کوسامبا علاقے میں وی ایم مشینوں میں خرابی ہونے کی کئی شکایات ملی ہیں۔الیکشن کمیشن کو ملی شکایت میں راجکوٹ حلقہ میں بھی وی ایم مشینوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی بات سامنے آئی ہے ۔ کانگریس کے سینئر لیڈر اور گجرات کے انچارج اشوک گہلوت نے بھی وی ایم میں آ رہی خرابی کی شکایت کے بعد بیلیٹ پیپر سے انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریس لیڈر سنجے نروپم اور نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبد اللہ نے بھی ٹویٹ کر کے ہیرا پھیری کا مسئلہ اٹھایا ہے ۔ کانگریس ہی نہیں بہار کے سابق وزیر اعلی لالو پرساد یادو نے بھی اس پر سوال اٹھاتے ہوئے الیکشن کمیشن کو کٹہرے میں کھڑا کیا ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کیا کہ ای وی ایم کو لے کر بار بار کیوں سوال اٹھ رہے ہیں، الیکشن کمیشن اس کے لئے کیا دور رس حل نکال رہا ہے، بی جے پی کو ہی اس سے فائدہ کیوں ہو رہا ہے، کوئی جواب دے گا۔لوک سبھا انتخابات میں ایک بھی سیٹ حاصل نہ کرنے والی بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے بی جے پی کی جیت کے لئے ای وی ایم کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ کئی پولنگ مراکز پر بی ایس پی کو دیے گئے ووٹ بی جے پی کے اکاؤنٹ میں منتقل کر د یے گئے ہیں جس کی وجہ سے ان کی پارٹی بری طرح الیکشن ہار گئی۔ تب بھی اپوزیشن جماعتوں نے ان کی حمایت کی تھی۔یوپی پردیش اور پنجاب اسمبلی انتخابات کے دوران بھی اپوزیشن جماعتوں نے بڑے پیمانے پر ای وی ایم میں خرابی اور چھیڑچھاڑ کا مسئلہ اٹھایا تھا۔ یوپی کے سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو اور بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے بی جے پی پر ای وی ایم میں ہیرا پھیری کر الیکشن جیتنے کا الزام لگایا تھا۔اس کے بعد دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے بھی بلیٹ پیپر سے انتخابات کرانے کی مانگ کی تھی۔ اگرچہ حکمراں بی جے پی اپوزیشن کے سوالوں کو مسترد کرتے ہوئے اسے اپوزیشن پارٹیوں کی شکست کی مایوسی بتائی ہے۔
ای وی ایم میں بلوٹوتھ کے ذریعہ مانیٹرنگ کا سنسی خیز انکشاف
previous post