Home قندیل ایک متبادل اپوزیشن کی نمود!

ایک متبادل اپوزیشن کی نمود!

by قندیل

نایاب حسن
آج کادن سیاسی اعتبارسے ایک نئے انقلاب کادن کہاجاسکتاہے، ملک کے اعلی سطح کے سیاست داں، ڈپلومیٹس اوردانشور افرادکی ایک جماعت نے مل کر باباے قوم کے یومِ شہادت کے موقعے پرایک عہدلیاہے،جس کاتعلق ملک کے عوامی مسائل ومشکلات، قومی سلامتی، ملکی معیشت سے جڑاہواہے ـ سابق وزیرخزانہ وخارجہ یشونت سنہانے جس سیاسی فورم کی تشکیل کاعزم واعلان کیاتھا، آج اس کاافتتاح ہوگیاہے اوران کے دوش بہ دوش ملک کی مین سٹریم سیاسی جماعتوں کے نمایندہ افراد آگئے ہیں ـ شتروگھن سنہاتو دست وبازوکے طورپران کے ساتھ ہیں، مگران کے علاوہ کانگریس، این سی پی، ٹی ایم سی، جے ڈی یو، لوک دل، عام آدمی پارٹی وغیرہ جیسی جماعتوں کے صفِ اول کے لیڈران، ممبرانِ پارلیمنٹ بھی ان کے ساتھ نظرآرہے ہیں ـ

یشونت سنہانے "راشٹرمنچ "(راشٹریہ منچ نہیں ? )کی اس تاسیسی مجلس میں چنداہم باتیں کہی ہیں، جومیرے خیال میں آیندہ اس فورم کا نقشۂ عمل ہوناچاہیے، انھوں نے ملک میں کسانوں کی بدحالی کاذکرکرتے ہوئے کہاکہ مودی حکومت نے انھیں بھکاریوں کی صف میں کھڑاکردیاہے؛ لہذاوہ ان کے لیے جدوجہدکریں گے، ملک میں پھیلے ہوئے عدمِ برداشت اورغیراعلانیہ خوف وہراس کے حوالے سے کہاکہ باہمی تبادلۂ خیال، بحث مباحثے کی کوئی گنجایش نہیں رہ گئی ہے، حتی کہ خود بی جے پی کے اندر بہت سے نیتاڈرے ہوئے ہیں اوروہ جوکچھ محسوس کرتے ہیں، اپنے اندراس کے اظہارکایارانہیں پاتے،ایک بات انھوں نے یہ بھی کہی کہ اس حکومت میں سماجی انصاف کی حالت بھی ناگفتہ بہ ہے اور عوامی بھیڑ موت وحیات کافیصلہ کررہی ہے، سب سے بڑی بات انھوں نے یہ کہی کہ جس طرح آج سے سترسال قبل مہاتماگاندھی کے مظلومانہ قتل سے ملک بھرمیں افراتفری پھیل گئی تھی اورجمہوریت کوخطرات لاحق ہوگئے تھے، آج بھی ٹھیک وہی حالت ہے اورجمہوریت وآئینی ادارے شکست وریخت کے دہانے پرہیں ـ
یشونت سنہاگزشتہ کئی ماہ قبل اپنے ایک مضمون کے ذریعے اپنی ہی پارٹی اورحکومت کے جارح نقادکے طورپرملکی منظرنامے پرابھرے تھے، اس کے بعدبھی حکومت کی مختلف پالیسیوں پرکھل کرنقدکرتے رہے، ایسانہیں ہے کہ وہ پارٹی میں کسی مقام کی تلاش میں ہیں، کہ وہ تواعلی سے اعلی "مقامات "سے دس پندرہ سال پہلے گزرچکے ہیں،حقیقت یہ ہے کہ وہ واقعی یہ محسوس کرتے ہیں کہ مودی وامیت شاہ کی سربراہی میں ہندوستان جس سمت میں جارہاہے، وہ تاریکیوں، ناکامیوں، اندرونی وبیرونی خساروں اورقومی سلامتی وہم آہنگی کے لیے تشویشناک ہے، سوانھوں نے اپنی ذمے داری کومحسوس کرتے ہوئے موجودہ پولٹیکل سسٹم کوکھل کرچیلنج کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم بنایاہے اور ملک بھرکے باشعورافرادکواس سے جڑنے کی دعوت دی ہے ـ ان کایہ بھی کہناہے کہ "راشٹرمنچ "کسی پارٹی کی مخالفت کے لیے تشکیل نہیں دیاگیاہے؛بلکہ اس کامقصد قومی مفادمیں اپنی آوازبلندکرنااور​حکومتِ وقت کی ملک مخالف پالیسیوں کوعوام کے سامنے اجاگرکرناہے ـ
اس فورم کے نتائج کیاہوں گے، اس کی پیش قیاسی تونہیں کی جاسکتی، البتہ چوں کہ اس کابیڑا ہندوستان کے نہایت باشعور، دانش مند، تجربہ کارسیاست دانوں نے اٹھایاہے اورپہلے ہی کسی بھی قسم کی حزبی سیاست سے کنارہ کش رہنے کاعہدکیاگیاہے؛ لہذااس فورم کے نتیجہ خیزہونے کی امیدتوکی ہی جاسکتی ہے اوریہ کہاجاسکتاہے کہ یشونت سنہانے اپنے ہم خیال افرادکے ساتھ مل کر ایک ایسے "متبادل اپوزیشن "کو تشکیل دیاہے، جوموجودہ عاجزولاچاراپوزی​شن سے زیادہ بااثرثابت ہوسکتاہے ـ

You may also like

Leave a Comment