Home بین الاقوامی خبریں اڈیوس میں مودی۔ عباسی ملاقات کا کوئی منصوبہ نہیں

اڈیوس میں مودی۔ عباسی ملاقات کا کوئی منصوبہ نہیں

by قندیل

نئی دہلی:20؍جنوری (قندیل نیوز)
سوئٹزرلینڈ میں 23سے 26جنوری تک منعقد ہو رہے ورلڈ اکنامک فورم( ڈبلیوای ایف) کے سالانہ اجلاس میں وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے پاکستانی ہم منصب شاہد خاقان عباسی کے درمیان دو طرفہ میٹنگ کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔یہ معلومات ہندوستانی وزارت خارجہ کی طرف سے دی گئی ہے۔آپ کوبتادیں کہ اگلے ہفتے ڈیوس میں منعقد ہونے جارہے عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں مودی خود شامل ہوں گے۔گزشتہ تین سالوں کے دوران وزیرخزانہ ارون جیٹلی نے ہندوستان کی طرف سے کانفرنس میں شرکت کی تھی۔وزارت خارجہ میں اقتصادی معاملات کے سیکریٹری وجے گوکھلے نے بتایا کہ پاکستانی وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ پاکستانی اسپانسر دہشت گردانہ گروہوں کے مسلسل حملے کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں کشیدگی ہے۔وہیں ڈیوس میں پاکستانی وزیر اعظم عباسی اسی دن موجود ہوں گے جب مودی وہاں پہنچ رہے ہیں۔سوئٹزرلینڈ کے ڈیوس شہر میں منظم کانفرنس میں شرکت کرنے کے لئے پوری دنیاسے 350سے زائد سیاستداں پہنچ رہے ہیں۔اس میں تقریبا 60ممالک کے سربراہ میں شامل ہو رہے ہیں۔خاص بات یہ ہے کہ وزیر اعظم کے پروگرام کے اعلان کے بعد امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بھی اس کانفرنس میں شریک ہونے کا اعلان کر دیا ہے،اگرچہ دونوں کی ملاقات کے بارے میں کچھ بھی نہیں کہا گیا ہے، کیونکہ پروگرام میں ٹرمپ اور مودی کی موجودگی ایک ساتھ نہیں ہوگی۔وزیر اعظم نریندر مودی کے علاوہ ہندوستان سے وزیر خزانہ ارون جیٹلی، کامرس اور انڈسٹری وزیر سریش پربھو، ریل اور کوئلہ وزیر پیوش گوئل، پٹرولیم اور اسکل ڈیولپمنٹ وزیر دھرمیندر پردھان، وزیر مملکت برائے خارجہ ایم جے اکبر اور وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت جتندر سنگھ شامل ہورہے ہیں۔ڈیوس میں اس کانفرنس کی خاص بات یہ ہے کہ دنیا بھر سے سینکڑوں ملٹی کمپنیوں کو بھی جمع کیا گیا ہے۔اس چار دن کی طویل کانفرنس کے دوران بیرون سرمایہ کاری اداروں اور غیر ملکی پورٹ فولیو سرمایہ کاروں کا ایک اجتماع رہتاہے۔اس کانفرنس کے دوران جہاں دنیا بھر سے جمع ہوئے سربراہان اپنے ملک کے لئے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کی کوشش کرتے ہیں، وہیں غیر ملکی سرمایہ کار اور ملٹی نیشنل کمپنیاں ا یج آف ڈوئنگ بزنس کے لئے دنیا بھر کی معیشت سے بڑے اقتصادی اصلاحات کرنے کی اپیل کرتی ہیں۔

You may also like

Leave a Comment