فیصل فاروق، ممبرا
بی جے پی صدر امیت شاہ نے ممبئی میں اپنی پارٹی کے ٣٨/ ویں یوم تاسیس کے موقع پر ایک جلسے سے خطاب کے دوران اپوزیشن کی اتحاد کی کوشش پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "مودی کے سیلاب سے بچنے کیلئے کتے، بلی، سانپ اور نیولوں کا اتحاد ہو رہا ہے۔” امیت شاہ نے اپوزیشن کی گروہ بندی کے خلاف نہ صرف سخت ترین الفاظ استعمال کئے بلکہ اپوزیشن پارٹیوں کے اتحاد کو جانوروں کے اتحاد سے مترادف قرار دیا۔ امیت شاہ کے مطابق سیاست میں اتحاد کرنا یا ایک ساتھ آنا جانوروں کا ساتھ آنا ہے۔ زبان کا توازن اور الفاظ کے انتخاب کا خیال رکھے بغیر اپنے سیاسی مخالفین کو برا بھلا کہناصحتمند جمہوریت کی علامت نہیں ہے۔
اپوزیشن لیڈران کو گھیرنے کے چکر میں امیت شاہ نے وزیراعظم مودی کو "سیلاب” کہہ دیا، جس کا مطلب ہے قدرتی آفت۔ کوئی اپنے ہی رہنما کا موازنہ تباہی کے ساتھ کیسے کر سکتا ہے۔ مسلسل اور موسلادھار بارش سیلاب کا سبب بنتی ہے۔ امیت شاہ کو مودی کا موازنہ "قدرتی آفت” سے کرنے سے پہلے یہ ضرور سوچنا چاہئے تھا کہ سیلاب کا آنا کوئی خوش آئند بات نہیں ہوا کرتی۔ سیلاب تباہی اور بربادی کے علاوہ کچھ نہیں لاتا۔ اس طرح کے بیان سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ کئی ریاستوں کے حالیہ انتخابات میں بری طرح شکست سے دو چار ہونے کے بعد سے بی جے پی کے خیمے میں کس قدر بے چینی، غصہ اوربوکھلاہٹ ہے۔
موجودہ وقت میں ہندوستان میں خواتین غیر محفوظ،غریب غیر محفوظ، دلت اور اقلیت غیرمحفوظ ہیں۔ معیشت کا برا حال ہے۔ نوجوانوں کے پاس روزگار نہیں ہے۔ کسان خودکشی کرنے پرمجبور ہے۔ لیکن ان ساری باتوں سے بے پروا مسندِ اقتدار پر بیٹھے سیاستداں نفرت کی آگ میں بڑی دلجمعی کے ساتھ سیاسی روٹیاں سینکنے میں مصروف ہیں۔
کسی بھی ملک کے روشن مستقبل کیلئے بالغ سیاسی قیادت اور مضبوط سیاسی استحکام لازم و ملزوم ہیں۔ لیکن ہمارے سیاستدانوں کی ناپختگی کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ حضرات آئے دن ایسے بیانات دیتے رہتے ہیں کہ جن سے عوام میں ایک دوسرے کیلئے نفرت پیدا ہو، آپسی اتحاد وبھائی چارے کو نقصان پہنچے اورجس سے آئین کی روح مجروح ہو۔
اپوزیشن کا موازنہ جانوروں سے کرتے وقت امیت شاہ کو یہ نہیں بھولنا چاہئے تھا کہ کبھی وہ بھی اپوزیشن میں تھے۔ اپوزیشن پارٹیوں کا احترام ضروری ہے۔ انہیں سطحی زبان کا استعمال کرنے کیلئے تمام اپوزیشن پارٹیوں سے معافی مانگنی چاہیے۔ اس طرح کے بیانات سیاست کی گرتی ہوئی سطح کی عکاسی کرتے ہیں۔ آخرحزب اختلاف کا ایک ایک فرد عوام کا نمائندہ ہے۔ اپوزیشن لیڈروں کا موازنہ کتے، بلیوں سے کرنا اخلاق اور تہذیب سے گری ہوئی حرکت ہے:
ہرایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے
تمہیں کہو کہ یہ اندازِ گفتگو کیا ہے
اپوزیشن کا موازنہ کتے، بِلیوں سے؟
previous post
1 comment
انتہائی بہترین تجزیہ
جناب فیصل فاروق صاحب