نئی دہلی۔اپنی مرضی سے موت کو لیکر کافی وقت سے چل رہے معاملے پر جمعہ کو سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔پانچ ججوں کی بنچ نے کچھ شرطوں کے ساتھ اپنی مرضی سے موت کی اجازت دے دی ہے۔کورٹ کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ اس دوران اپنی مرضی سے موت مانگنے والے کی عزت کا خیال رکھنا بھی بیحد ضروری ہے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ وصیت کی پیروی کون کرے گا اور اس طرح کی اپنی مرضی سے موت کیلئے میڈیکل بورڈ کس طرح حمایت کرے گا۔اس متعلق میں وہ پہلے ہی ہدایات جاری کر چکا ہے
کورٹ نے کہا کہ لاعلاج بیماری سے متاثر شخص نےاگر تحریری وصیت میں کہا ہیکہ کسی چیز کے سہارے زندہ نہ رکھا جائے تو یہ درست ہوگا۔
چیف جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی میں پانچ ججوں کی بنچ نے گزشتہ سال 11اکتوبر کو اس عرضی پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔معاملے کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ آ ج کل درمیانی طبقے میں پرانے لوگوں کو بوجھ سمجھا جاتا ہے۔ایسے میں اپنی مرضی سے موت میں کئی دقتیں ہیں۔سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے یہ بھی سوال اٹھا یا تھا کہ جب عزت سے جینے کا حق مانا جاتا ہے تو کیوں نہ عزت کے ساتھ مرنے کو بھی ماناجائے۔
واضح ہو کہ اس سے پہلے سال 2015 میں ایک فیصلہ ایک غیر قانونی تنظیم کامن کاج کی عرضی پر لیا تھا ۔جس میں کہا گیا تھا کہ ایک شخص جان لیوا بیماری سے متاثر ہے تو اسے دئے گئے میڈیکل سپورٹ کو ہٹاکر تکلیف سے آزادی دی جانی چاہئے۔اسی کو پیسو یو تھےنوشیا کہا جاتا ہے
اپنی مرضی سے عزت کے ساتھ مر سکتے ہیں :سپریم کورٹ
previous post