امریکی چودھراہٹ بدستور جاری
مقبوضہ بیت المقدس2جنوری ( قندیل نیوز)
اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ رواں سال ہی کے دوران امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔عبرانی نیوز ویب پورٹل’4040‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر نے اسرائیل کو پیغام دے دیا ہے کہ واشنگٹن رواں سال کیدوران ہی تل ابیب سے اپنا سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کردے گا۔عبرانی نیوز ویب پورٹل کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وہ جلد از جلد امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کے اقدامات کرر ہے ہیں۔ امریکی صدر نے واشنگٹن میں لاجسٹکس سروسز کے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے ساتھ صلاح مشورہ کریں تاکہ تل ابیب سے امریکی سفارت خانے کی القدس منتقلی کا عمل شروع کیا جاسکے۔وائٹ ہاؤس کے ایک ذمہ دار ذریعے نے عبرانی ویب سائیٹ کو بتایا کہ صدر ٹرمپ نے واضح پیغام دیا ہے کہ وہ عنقریب تل ابیب سے اپنا سفارت خانہ القدس منتقل کرنے کا سلسلہ شروع کردیں گے۔ یہ کام رواں سال 2018ء کے دوران کیا جاسکتا ہے۔اسرائیلی فوج کے ایک مقرب ذریعے کا کہنا ہے کہ سفارت خانے کی القدس منتقلی کے لیے بیت المقدس میں ڈپلو میٹک ہوٹل کی عمارت مختص کی گئی ہے۔خیال رہے کہ اسرائیل نے مشرقی بیت المقدس پر سنہ 1967ء کی جنگ میں قبضہ کیا۔ سنہ 1980ء میں مغربی اور مشرقی بیت المقدس کو باہم یکجا کرنے کا قانون منظور کرنے کے بعد اسے صہیونی ریاست کا ابدی دارالحکومت قرار دیا تھا۔عالمی برادری مقبوضہ بیت المقدس پر اسرائیلی ریاست کے قبضے کو غیرقانونی اور غاصبانہ قرار دیتی ہے۔ اقوام متحدہ نے القدس پر اسرائیلی قبضے کے خلاف کئی قرارداد منظور کر رکھی ہیں۔ گذشتہ برس چھ دسمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی قوانین اور قراردادوں کی کھلی پامالی کرتے ہوئے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرلیا تھا اور ساتھ ہی وزارت خانہ کواپنا سفارت خانے بیت المقدس منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔