Home ستاروں کےدرمیاں الوداع پروفیسر اِسٹیفن ہاکنگ

الوداع پروفیسر اِسٹیفن ہاکنگ

by قندیل
فیصل فاروق
بیسویں صدی کے ذہین ترین شخص البرٹ آئن اسٹائن کے بعد دوسرے سب سے مقبول، مشہور اور مایہ ناز سائنسداں اِسٹیفن ہاکنگ بدھ کو کیمبرج یونیورسٹی کے قریب اپنی رہائش گاہ پر 76/ برس کی عمر میں اسی خدا سے جا مِلے جس کا وجود تلاش کرنے میں اُنہوں نے اپنی پوری زندگی وقف کر رکھی تھی۔ اِسٹیفن ہاکنگ نے 2010/میں یہ تسلیم کیا کہ کائنات میں ایک عظیم ڈیزائن موجود ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی اُنہوں نے یہ دعویٰ کیا کہ اس کا خدا کے ساتھ کوئی بھی تعلق نہیں ہے۔
اِتفاق سے اِن دِنوں راقم الحروف کے مطالعہ میں جو کتاب ہے وہ اِسٹیفن ہاکنگ کی مقبول ترین تصنیف ‘اے بریف ہسٹری آف ٹائم’ ہے۔ میرے نزدیک یہ بات کسی سانحہ سے کم نہیں کہ اِسٹیفن ہاکنگ اس دنیا سے کوچ کر گیا۔ اِسٹیفن ہاکنگ واحد ایسا انسان تھا جو اپنی پلکوں سے بولتا اور پوری دنیا سنتی تھی۔ رہتی دنیا تک اِس باصلاحیت سائنسداں کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
موٹر نیورون نامی لاعلاج بیماری کے باوجود تحقیقی کام کو جاری رکھنا، کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ اِسٹیفن نے کونیات (کوسمولوجی) کے بارے میں جدید ترین سائنسی تحقیقات کو پہلی مرتبہ 1988/میں اپنی تصنیف ‘اے بریف ہسٹری آف ٹائم’ کی شکل میں پیش کیا، جو سائنس کا شوق رکھنے والے عام قارئین کیلئے انتہائی عام فہم زبان میں تھی۔ اس کتاب نے سائنسی کتابوں میں مقبولیت کے سارے ریکارڈ توڑ کر نہ صرف اِسٹیفن کو ایک بلند و بالا مقام عطا کیا بلکہ ساری دنیا میں اسٹیفن کو مقبولیت بھی دلائی۔
‘اے بریف ہسٹری آف ٹائم’ بیسویں صدی کی سَو اہم ترین سائنسی کتب میں بھی شامل ہے۔ یہ بھی کسی اعزاز سے کم نہیں ہے۔ بلیک ہول اور ٹائم مشین، دو ایسے پیچیدہ ریاضیاتی موضوعات ہیں جن پر تحقیق سے اِسٹیفن ہاکنگ نے دنیا بھر میں ممتاز مقام حاصل کیا۔ اس کے بعد 1993/میں اِسٹیفن کی دوسری کتاب ‘دی بگ بینگ اینڈ بلیک ہولز’ شائع ہوئی جو ماہرین کیلئے تھی جبکہ عام قارئین کیلئے ہاکنگ کی ایک اور کتاب ‘بلیک ہولز اینڈ بے بی یونیورسز’ شائع ہوئی، لیکن وہ بریف ہسٹری آف ٹائم جیسی کامیابی حاصل نہ کرسکی۔ آٹھ سالہ وقفے کے بعد 2001/میں اِسٹیفن ہاکنگ کی ایک اور تصنیف ‘دی یونیورس ان اے نٹ شیل’ اشاعت پذیر ہوئی جسے قارئین اور ناقدین نے بہت پسند کیا۔ اسے بریف ہسٹری آف ٹائم کا دوسرا حصہ بھی قرار دیا گیا۔
اِسٹیفن ہاکنگ نے دنیا کو بتایا کہ بلیک ہولز کے ’قطبین‘ سے مسلسل کچھ نہ کچھ اشعاع (ریڈی ایشن) کا اخراج ہوتا رہتا ہے اور اسی کے نتیجے میں آخرکار، بلیک ہولز بھی دھماکے سے پھٹ پڑتے ہیں۔ ان اشعاع کو آج "ہاکنگز ریڈی ایشنز” کہا جاتا ہے۔ گلیلیو گلیلی کی وفات اور نیوٹن کی پیدائش کے تین سَو سال بعد آنکھیں کھولنے والے موجودہ عہد کےعظیم ماہر فلکیات، طبعیات اور ریاضی داں اسٹیفن ہاکنگ کی رخصتی کے بعد جو خلا پیدا ہوا ہے سائنس کی دنیا میں وہ پر ہو بھی سکتا ہے لیکن اِسٹیفن ہاکنگ جیسی شہرت کسی اور سائنسداں کو نصیب ہو، اس بات کا اِمکان بہت کم ہے۔

You may also like

Leave a Comment