مقبوضہ یروشلم23 دسمبر (قندیل نیوز)
فلسطینی وزارت خارجہ کے سکریٹری تیسیر جرادات نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی بیت المقدس کے حوالے سے نئے منصوبے وضع کرنے کے درپے ہے۔انہوں نے باور کرایا کہ فلسطینیوں کی جانب سے مطالبہ کیا جائے گا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو مکمل رکنیت کا حامل تسلیم کیا جائے جس کا دارالحکومت سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مشرقی بیت المقدس ہو۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 6 دسمبر کو امریکی سفارت خانے کے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کے فیصلے پر دستخط کیے تھے۔ یہ فیصلہ بیت المقدس کو اسرائیل کا درالحکومت تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔ اس اقدام نے اسلامی دنیا میں غم و غصّے کی لہر بھڑکا دی اور بین الاقوامی سطح پر اس فیصلے کو مشترد کر دیا گیا۔
جمعرات کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 128 ممالک نے ایک قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جس میں امریکا سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کو واپس لے۔ اس قرارداد کے خلاف 9 ممالک نے ووٹ دیا جب کہ 35 ممالک نے اس رائے شماری میں شامل ہونے سے منع کر دیا کیوں کہ امریکا نے ان ممالک کو مالی معاونت بند کر دینے کی دھمکی دی تھی۔
امریکی صدر کے فیصلے کے اثرات کو زیر بحث لانے کے لیے منعقد سلامتی کونسل کے اجلاس میں اقوام متحدہ کے امن عمل کے رابطہ کار کے علاوہ مصر ، چین اور یورپی ممالک کے مندوبین نے باور کرایا کہ مشرقی بیت المقدس فلسطینی اراضی کا حصّہ ہے، اس کی پوزیشن فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان مذاکرات کے ذریعے متعین کی جائے۔
اقوام متحدہ سے مکمل رکنیت کا مطالبہ کریں گے : فلسطینی اتھارٹی
previous post