Home قومی خبریں اقلیتوں کو بھیڑ کے ذریعہ قتل کرنے سے متعلقہ واقعات کااعدادوشمارنہیں رکھتااین آر سی بی:حکومت ہند

اقلیتوں کو بھیڑ کے ذریعہ قتل کرنے سے متعلقہ واقعات کااعدادوشمارنہیں رکھتااین آر سی بی:حکومت ہند

by قندیل

نئی دہلی،:13 ؍مارچ (قندیل نیوز)
لوک سبھا میں منگل کو محمد بدرالدجی ٰ خان اور محمد سلیم نے اقلیتوں کو بھیڑ کی طرف سے مار دئے جانے کے واقعات سے منسلک سوال پوچھا۔ جواب میں حکومت نے کہا کہ نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو (این آر سی بی) اس طرح کے واقعات کے بارے میں مخصوص اعداد و شمار نہیں رکھتا ہے۔لوک سبھا میں تحریری جواب میں وزیر مملکت برائے داخلہ ہنس راج گنگارام اہیر نے کہا کہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو ملک میں بھیڑ کے ذریعہ اقلیتوں کے قتل کے واقعات کے سلسلے میں مخصوص اعداد و شمار نہیں رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے آئین کے ساتویں شیڈول کے تحت پولیس اور عوامی انتظامات ریاست کے موضوعات ہیں۔قانون و نظام کو برقرار رکھنے اور جائیداد کی حفاظت کی ذمہ داری بنیادی طور پر ریاستی حکومتوں کی ہے۔ ریاستی حکومت موجودہ قوانین کے تحت اس طرح کے جرائم سے نمٹنے کے قابل ہے۔اہیر نے کہا کہ وزارت داخلہ ریاستوں اورمرکزکے زیرانتظام علاقوں کووقتافوقتاہدایات جاری کرتی ہے۔ اس میں اس بات کو یقینی بناناضروری ہے کہ قانون کواپنے ہاتھوں میں لینے والوں پرسخت کاروائی کی جائے اور انہیں قانون کے مطابق سزا دی جائے۔ ریاستوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ ایسے افراد کے تئیں کسی قسم کی ہمدردی نہ برتی جائے اور بغیر کسی استثناء کے ان پر مکمل طور پر قانونی کارروائی کی جائے۔غور طلب ہے کہ سال 2015 میں 28 ستمبر کی رات میں اتر پردیش میں دادری کے نزدیک بساہڑا گاؤں میں گوشت کھانے اور رکھنے کے شک میں بھیڑ نے 52 سالہ محمد اخلاق کوپیٹ پیٹ کر قتل کر دیا تھا۔اس کے بعدہندوستان میں گائے اور گؤرکشا کے نام پر تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔سال 2010 سے 2017 کے درمیان گائے اور گورکشکوں کے نام پر ہوئے تشدد کے 52 فیصد واقعات میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اس کے علاوہ 60 واقعات میں 25 فیصد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔رپورٹ کے مطابق اس میں سے 97 فیصدواقعات مئی 2014 میں وزیر اعظم نریندر مودی کے اقتدارمیں آنے کے بعد ہوا ہے۔

You may also like

Leave a Comment