Home نظم اردگان ہند

اردگان ہند

by قندیل

تازہ ترین، سلسلہ 76

فضیل احمد ناصری

الہیٰ! بھیج دے ملت کو کوئی راہ داں اپنا
حوادث کی طرف ہےجادہ پیماکارواں اپنا

نظرترچھی کیےبیٹھےہیں ہم پرپھرصنم خانے
ابولہبی شراروں کی ہے زد میں آشیاں اپنا

زمانہ پیکرِ تصویر ہے *الکفر ملۃ* کی
نہیں بزمِ جہاں میں کوئی یارب مہرباں اپنا

سبب ویرانیوں کا بن گئیں آزادیاں اپنی
مٹا جانے لگا ہے رفتہ رفتہ ہر نشاں اپنا

الہی! پھر جنوں والوں کی ملت کو ضرورت ہے
ہوا جاتا ہے خالی بلبلوں سے گلستاں اپنا

مسرت ہے کہ اک تازہ ہوا آئی ہے دکّن سے
اٹھا ہے سربکف اک حیدرآبادی جواں اپنا

بچا رکھی ہے اس شیرِ ببر نے عزتِ مسلم
سیاست کےافق پرہےیہی اک ترجماں اپنا

اذاں دیتا ہے وہ بت خانۂ ہندی میں جا جا کر
اسی کےدم سےروشن ہےچراغِ ضوفشاں اپنا

لہو ہے گرم تر اس سے مسلمانانِ ہندی کا
ملا امت کو اس کی شکل میں اک ہم زباں اپنا

تزلزل اس کی للکاروں سے ہے ایوانِ باطل میں
مجاہد بن کے رکھتا ہے برہمن میں بیاں اپنا

نہ اس کو موت کی پروا،نہ زنجیروں کاڈراس کو
جہاں جاتا ہے رکھ دیتا ہے وہ دردِ نہاں اپنا

خداوندا سلامت رکھ اویسی کی جوانی کو
یہی ہے ہند کی دھرتی پہ طیب اردگاں اپنا

You may also like

Leave a Comment