از: محمد عباّس دھالیوال
مالیر کوٹلہ، پنجاب.
Phone.9855259650
[email protected]
آخری شام کا۔۔پہلی صبح کو پیغام
گزرتے سال کی آخری شام
تجھے میرا سلام..!
سال نو کی دہلیز تک پہنچانے کا ،
تیرا بڑا احسان ۔۔!
آخری شام…
تجھ سے مجھے کوئی شکوہ نہیں ہے
ہاں ۔۔مگر !
گزرتے سال سے ضرور ہے اتنا کہنا…
کہ ملک میں ماضی میں جو۔
قدیم گنگا جمنی روایتوں کوکچلنے والے ،
فرقہ پرستی کی آگ پھیلاکر
معصوم انسانوں کالہو بہانے والے
جوسلسلے۔۔چلے تھے۔۔!
وہ ا بھی تک تھمے نہیں ہیں۔!!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہاں۔۔! مجھے یہ بھی ہے کہنا۔!
دیش کے مجبور وبے بس کسان
اپنی مانگوں کو لیکر
اس سال بھی احتجاج و دھرنا پردرشن کرتے رہے ہیں۔
جبکہ۔۔ملک کامستقبل سمجھے جانے والے نو جواں۔۔!
سال بھر روزگار کی خاطردر بدر کی ،ہزار ٹھوکریں کھا کر
بے یار و مدد گار لمبی قطاروں میں ،
چپ چاپ و گم سم کھڑے ہیں۔!
ہاں۔۔!مجھے یہ بھی ہے کہنا۔!
غریبی ،بے روزگاری ،کرپشن اور
چھوٹے بڑے بیوپاریوں کے مسائل ۔۔!
اس سال بھی اکثر
میڈیا کینوس سے یکسر غائب رہے ہیں۔!
لیکن ستم ظریفی دیکھیں۔۔
بیشتر نیوز چینلز اس سال بھی خبروں کے نام پر
لوگوں کی آنکھوں میں
مذہبی نفرتوں کے فرضی مباحثوں کی
دھول جھونکتے رہے ہیں۔!
ہاں مجھے یہ بھی ہے کہنا۔۔
کہ میانمار کے روہنگیاکے مظلوم انساں۔!
اپنی ہی حکومت کی ناانصافیوں کا شکار ہوکر۔
عالم انسانیت کی جانب…
انصاف کی خاطرٹکٹکی باندھے کھڑے
دیکھتے رہے ہیں۔!!!جبکہ۔۔امریکہ و کوریا ،
دنیا کی امن کی کوششوں پر کاری ضرب لگا کر
ایک دوسرے کوجنگ کی خاطر
سرعام للکارتے رہے ہیں۔!
گزرتے سال کی آخری شام !!!
مجھے ابھی بہت کچھ ہے کہنا…
لیکن تیرے پاس کہا ں…!
میری بات سننے کاوقت بچاہے۔
جاتے جاتے تجھے بس اتنا ہے کہنا۔۔!
کہ نئے سال کی پہلی صبح سے میرا سلام کہنا۔!
ساتھ ضرور ی یہ پیغام کہنا۔کہ میرے وطن میں،
گنگا جمنی تہذیب کے وہی ،
شب و روز پھر سے لوٹادے۔۔
یہاں پھر سے امن و یکجہتی کی فضائیں چلادے..
پورے عالم کے لوگوں کے دلوں میں…
پیارواخووت کی شمع جلادے۔
اوران دکھیا کالی راتوں کی۔۔
خوشیوں والی صحر کرادے…!
خوشیوں والی صحر کرادے…!